وظائف کے آداب
- Admin
- Sep 13, 2021
اعمال و وظائف کے کچھ ضروری آداب ہیں۔ ہر عمل کرنے والے کو لازم ہے کہ ان آداب کا بھی لحاظ خیال رکھے ورنہ دعاؤں اور وظیفوں کی تاثیرات میں کمی ہو جانا لازمی ہے آداب دعا اور وظائف کی تعداد یوں تو بہت زیادہ ہے مگر ہم ان میں سے چند نہایت ہی اہم اور ضروری آداب کا تذکرہ کرتے ہیں جو یہ ہیں ۔
یعنی ہر عمل کرنے یا تعویذات لکھنے کے وقت نہایت ہی خضوع و خشوع کے ساتھ خداوند قدوس کی بارگاہ میں عاجزی و نیاز مندی کا اظہار کرے۔
یعنی ہر عمل اور وظیفہ شروع کرنے سے پہلے کچھ صدقہ و خیرات کرے۔
یعنی ہرعمل ہر وظیفہ کے اول و آخر درود شریف کا ورد کرے ۔
یعنی وظیفوں کے بعد جب اپنے مقصد کے لئے دعا مانگے تو ایک ہی مرتبہ دعا مانگ کر بس نہ کر دے بلکہ بار بار گڑگڑا کر خدا سے دعا مانگے۔
یعنی جہاں تک ہو سکے ہر دعا اور وظیفہ وغیرہ عملیات کو تنہائی میں پڑھے جہاں نہ کسی کی آمد و رفت ہو نہ کسی کی کوئی آواز آئے۔
یعنی کسی مسلمان کو نقصان پہنچانے کے لئے ہر گز ہرگز نہ کوئی عمل کرے نہ کوئی وظیفہ پڑھے۔
یعنی جب کوئی عمل کرے یا وظیفہ پڑھے تو اس دوران میں بہت کم کھائے اورسادہ غذا کھائے بھر پیٹ نہ کھائے کیونکہ پیٹ بھرے لوگ دعاؤں کی تاثیر سے اکثر محروم رہتے ہیں ۔
اعمال اور وظائف پڑھنے کے دوران بدن اور کپڑوں کی پاکی اور صفائی ستھرائی کا خاص طور پر خیال و لحاظ رکھے بلکہ خوشبو بھی استعمال کرے اور ظاہری پاکی و صفائی کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق و کردار اور باطنی صفائی کا بھی اہتمام رکھے۔
(9) پاک روشنائی :
جو تعویذ لکھے وہ زعفران سے لکھے یا ایسی روشنائی سے لکھے جس میں سپرٹ نہ پڑی ہو بلکہ اپنے ہاتھ سے بنائی ہوئی روشنائی ہونی چاہئے جو زمزم شریف میں گھولی ہوئی ہو یا دریاؤں کے جاری پانی میں ۔
ہر عمل اچھی ساعت میں کرے اور ہر تعویذ اچھی ساعت میں قبلہ رو ہو کر لکھے اور تعویذ لکھتے وقت ہر گز کوئی طمع اور لالچ دل میں نہ لائے بلکہ اخلاص کے ساتھ تعویذ لکھ کر حاجت مندوں کو دے ہاں اگر لوگ اپنی طرف سے تعویذوں کا نذرانہ خوشی کے ساتھ پیش کریں تو اس کو رد نہ کرے۔
عملیات کی دو قسمیں ہیں ایک سفلی‘ دوسرے رحمانی۔ سفلی عملیات ناجائز اور حرام ہیں بلکہ ان میں سے بعض صریح کفر اور شرک ہیں لہٰذا تمام سفلی عملیات جادو ٹونا وغیرہ کوئی مسلمان کبھی ہر گز ہرگز نہ کرے ورنہ ایمان برباد ہو جائے گا ہاں رحمانی عملیات جائز ہیں جو قرآن شریف کی آیتوں اور مقدس دعاؤں کے ذریعہ کئے جاتے ہیں مگر رحمانی عمل بھی اسی وقت جائز ہیں جب کہ شریعت اجازت دے مثلاً دشمنی ڈالنے کے لئے کوئی رحمانی عمل کیا جائے تو یہ اسی صورت میں جائز ہوگا کہ شریعت اس کو جائز قرار دے چنانچہ کسی مرد و عورت میں ناجائز تعلق ہوگیا ہے تو ان دونوں میں عداوت ڈالنے کے لئے کوئی رحمانی عمل کرنا جائز ہے بلکہ ثواب کا کام ہے کہ دونوں کو گناہ سے بچانا مقصود ہے لیکن میاں بیوی یا بھائی بھائی کے درمیان دشمنی ڈالنے کے لئے کوئی رحمانی عمل کرنا حرام اور گناہ ہے۔
رحمانی عملیات کی دو قسمیں ہیں ایک موکلاتی جو موکلوں کے واسطہ سے ہوتا ہے دوسرے غیر موکلاتی جس میں موکلوں کا واسطہ نہیں ہوتا اگر چہ موکلاتی عملیات بہت ہی موثر ہوا کرتے ہیں لیکن ان میں بڑے بڑے خطرات بھی ہیں بلکہ جان کا بھی ڈر رہتا ہے اس لئے موکلاتی عملیات سے ہمیشہ دور ہی بھاگتے رہنا چاہئے جو لوگ بھی موکلاتی عملیات کے چکر میں پڑے وہ خطرات کے بھنور میں پھنس گئے کوئی کوڑھی ہوا کوئی پاگل ہوگیا کوئی جان سے مارا گیا شیخ کامل کی تعلیم و اجازت موکلاتی عملیات میں انتہائی ضروری ہے اور اس زمانے میں ’’شیخ کامل‘‘ کا ملنا بہت دشوار ہے اس لئے ہم یہاں چند غیر موکلاتی عملیات لکھتے ہیں ان عملیات میں موکلوں کا کوئی واسطہ نہیں ہے اور ہر سنی مسلمان مرد و عورت جو پابند شریعت ہوں ان سب کو ان اعمال و تعویذات کے کرنے کی اجازت ہے وہ اگر شرائط و آداب کی پابندی کریں گے تو فائدہ اٹھائیں گے ورنہ فائدہ سے محروم رہیں گے لیکن بہر حال ان کو نہ کوئی خطرہ ہوگا نہ کوئی نقصان۔
واﷲ تَعَالٰی اعلم۔